وضو کے فرائض اعتقادی ہیں یا عملی؟

وضو کے فرائض اعتقادی ہیں یا عملی؟

وضو کے فرائض اعتقادی ہیں یا عملی؟
وضو کے فرائض اعتقادی ہیں یا عملی؟


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ وضو میں جو چار فرض ہے یہ اعتقادی ہے یا عملی؟
منور حسین، سرہا، نیپال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:
صورت مسئولہ کے جواب سے پہلے فرض اعتقادی اور فرض عملی کی تعریفیں اور احکام جان لیں کہ
(1) فرض اعتقادی: جو دلیل قطعی سے ثابت ہو (یعنی ایسی دلیل سے جس میں کوئی شبہہ نہ ہو) اس کا انکار کرنے والا ائمہ حنفیہ کے نزدیک مطلقا کافر ہے اور اگر اس کی فرضیت دین اسلام کا عام خاص پر روشن واضح مسئلہ ہو جب تو اس کے منکر کے کفر پر اجماع قطعی ہے ایسا کہ جو اس منکر کے کفر میں شک کرے خود کافر ہے اور بہرحال جو کسی فرض اعتقادی کو بلا عذر صحیح شرعی قصدا ایک بار بھی چھوڑے فاسق و مرتکب کبیرہ و مستحق عذاب نار ہے جیسے نماز ، رکوع، سجود۔
(2) فرض عملی: وہ جس کا ثبوت تو ایسا قطعی نہ ہو مگر نظر مجتہد میں بحکم دلائل شرعیہ جزم ہے کہ بے اس کے کیے آدمی بری الذمہ نہ ہو گا یہاں تک کہ اگر وہ کسی عبادت کے اندر فرض ہے تو وہ عبادت بے اس کے باطل و کالعدم ہوگی۔ اس کا بے وجہ انکار فسق و گمراہی ہے، ہاں اگر کوئی شخص کہ دلائل شرعیہ میں نظر کا اہل ہے دلیل شرعی سے اس کا انکار کرے تو کر سکتا ہے۔ جیسے ائمہ مجتہدین کے اختلافات کہ ایک امام کسی چیز کو فرض کہتے ہیں اور دوسرے نہیں مثلا حنفیہ کے نزدیک چوتھائی سر کا مسح وضو میں فرض ہے اور شافعیہ کے نزدیک ایک بال کا اور مالکیہ کے نزدیک پورے سر کا، حنفیہ کے نزدیک وضو میں بسم اللہ کہنا اور نیت سنت ہے اور حنبلیہ و شافعیہ کے نزدیک فرض اور ان کے سوا اور بہت سی مثالیں ہیں۔ اس فرض عملی میں ہر شخص اسی کی پیروی کرے جس کا مقلد ہے اپنے امام کے خلاف بلا ضرورت شرعی دوسرے کی پیروی جائز نہیں۔ ( بہار شریعت، ج: 1، ص: 282-283)
صورت مسئولہ میں قرآن کریم میں وارد وضو کے چار فرائض، اعتقادی ہیں۔ امام اہل سنت فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں: وضو میں فرض اعتقادی یعنی ارکان اعتقادیہ چار ہیں:
اول منہ دھونا یعنی علاوہ مستثنیات کے۔ طول میں شروع سطح پیشانی سے نیچے کے دانت جمنے کی جگہ تک اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک۔
دوم: دونوں ہاتھ ناخنوں سے کہنیوں تک دھونا۔
سوم۔ سر کا مسح یعنی اس کے کسی جز کھال یا بال یا نائب شرعی پر نم پہنچ جانا، فرض اعتقادی اسی قدر ہے۔
چہارم: پاؤں کہ بشرائط شرعیہ موزہ شرعی کے اندر نہ ہو ں انہیں ناخنوں سے پنڈلی اور پاؤں کے جوڑ تک جو وسط قدم میں چار طر ف جداگانہ تحریر سے ممتاز ہے جہاں عربی نعال کا دوال باندھا جاتا ہے اور نیچے کروٹوں اور ایڑیوں سب پر پانی پہنچنا، فرض اعتقادی اسی قدر ہے۔ ( فتاوی رضویہ، ج: 1، ص: 264-277 ملخصا)
حاصل یہ کہ قرآن میں وارد وضو کے چار فرائض، فرض اعتقادی ہیں۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد اظہارالنبی حسینی
دارالعلوم قادریہ مصباح المسلمین، علی پٹی شریف